پاکستان میں عدالتی نکاح کا طریقہ کار
عدالتی نکاح ایک قانونی عمل ہے جس کے ذریعے دو بالغ افراد اپنی آزاد مرضی سے نکاح کرتے ہیں۔ یہ نکاح عدالت کے دائرہ اختیار میں یا وکیل/نکاح رجسٹرار کی موجودگی میں انجام دیا جاتا ہے۔
- بنیادی شرائط:
دونوں فریق (دلہا اور دلہن) بالغ ہوں (کم از کم عمر 18 سال)
نکاح آزاد مرضی سے ہو، کسی جبر یا دباؤ کے بغیر
دونوں مسلمان ہوں (اگر ایک غیر مسلم ہے تو قبولِ اسلام کی شرط ہوگی)
نکاح رجسٹرڈ کیا جائے
عدالتی نکاح کا طریقہ کار:
رضامندی کا حلف نامہ
دلہا اور دلہن الگ الگ ایک حلف نامہ تیار کرتے ہیں جس میں یہ بیان ہوتا ہے کہ وہ اپنی آزاد مرضی سے نکاح کر رہے ہیں۔
یہ حلف نامہ اشٹام پیپر پر لکھا جاتا ہے اور اوتھ کمشنر سے تصدیق کروایا جاتا ہے
شناختی دستاویزات
دلہا اور دلہن کے قومی شناختی کارڈ یا ب فارم کی کاپی
گواہان کے شناختی کارڈ کی کاپی
اگر کوئی پہلے سے شادی شدہ تھا تو طلاق نامہ یا وفات کا سرٹیفیکیٹ
گواہوں کا انتظام
نکاح کے لیے کم از کم دو بالغ مسلمان مرد گواہ ضروری ہوتے ہیں۔
بعض اوقات ایک گواہ مرد اور دو خواتین بھی قبول کی جاتی ہیں۔۔
. نکاح نامہ کی رجسٹریشن
مکمل شدہ نکاح نامہ کو یونین کونسل یا بلدیہ کے دفتر میں رجسٹر کرایا جاتا ہے۔
رجسٹریشن کے بعد نادرا کا کمپیوٹرائزڈ نکاح نامہ جاری کیا جاتا ہے۔
عدالتی تحفظ (اختیاری)
اگر فریقین کو خاندان یا کسی اور طرف سے جان یا آزادی کو خطرہ ہو تو سیشن کورٹ میں تحفظ کی درخواست دی جاتی ہے۔
عدالت پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتی ہے۔
درکار دستاویزات:
دستاویز | ||
شناختی کارڈ / ب فارم | ||
پاسپورٹ سائز تصاویر | ||
رضامندی کا حلف نامہ | ||
گواہوں کے شناختی کارڈ
طلاق یا وفات کا ثبوت (اگر پہلے سے شادی شدہ تھے) |
قانونی حیثیت:
پاکستان میں عدالتی نکاح بالکل قانونی اور جائز ہے۔
اسلامی شریعت اور آئین پاکستان کے مطابق بالغ افراد اپنی مرضی سے نکاح کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے بھی اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ بالغ افراد کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کا مکمل اختیار ہے۔
اخراجات
وکیل کی فیس
نکاح خواں کی فیس
حلف نامہ و تصدیق کی فیس